میں چاہوں بھی تو ضبط گفتگو میں لا نہیں سکتا
دلچسپ معلومات
1-8-1951
میں چاہوں بھی تو ضبط گفتگو میں لا نہیں سکتا
سمجھنے پر بھی دل کا مدعا سمجھا نہیں سکتا
بھلا ایسی تہی داماں تمناؤں سے کیا حاصل
بہلنے پر دل آمادہ ہے اور بہلا نہیں سکتا
خدا محفوظ رکھے خوف آسیب اسیری سے
میں گلشن میں بھی آزادی کا نغمہ گا نہیں سکتا
رگ گل سے بھی نازک تر ہیں تنکے آشیانے کے
انہیں گلچیں ہر انداز نوازش بھا نہیں سکتا
بھرا جائے گا کب تک خون ماضی نبض فردا میں
اب اس پہلو پہ نظم قلب گیتی آ نہیں سکتا
کسے فتنہ سمجھ کر اپنی محفل سے اٹھاتا ہے
ضمیر امن اس دھوکے میں ناداں آ نہیں سکتا
سحاب فکر بھی یعقوبؔ پابند فضا نکلا
چمن کی خاک پر رنگ سخن برسا نہیں سکتا
- Sang-e-meel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.