میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر
میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر
لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر
پیمانۂ طرب میں کہیں بال آ گیا
میں گرچہ پی رہا تھا بہت ہی سنبھال کر
محفل جمی ہوئی ہے تری راہ میں کوئی
اے گردش زمانہ بس اتنا خیال کر
آزاد جنس دل کو فقط اک نظر پہ بیچ
سودا گراں نہیں نہ بہت قیل و قال کر
خط کے جواب میں نہ لگا اتنی دیر تو
میرا اگر نہیں ہے تو اپنا خیال کر
کیوں میں نے دل دیا ہے کسے میں نے دل دیا
اے عقل آج مجھ سے نہ اتنے سوال کر
اے دل یہ راہ عشق ہے راہ خرد نہیں
اس پر قدم بڑھا تو ذرا دیکھ بھال کر
پھر عشق بزم حسن کی جانب رواں ہے آج
دیوانگی کو عقل کے سانچے میں ڈھال کر
آزادؔ پھر دکن کا سمندر ہے اور تو
لے جا دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.