میں دعا مانگوں تو دل مجھ سے خفا ہو جائے گا
میں دعا مانگوں تو دل مجھ سے خفا ہو جائے گا
سر جھکا تو سر کو سجدوں کا نشہ ہو جائے گا
خواہشوں کے ڈوبتے سورج نے بتلایا نہ تھا
میرا سایہ میرے قد سے بھی بڑا ہو جائے گا
یا تو مجھ سے چھین لو یہ بت تراشی کا ہنر
ورنہ میں جو بت تراشوں تو خدا ہو جائے گا
گفتگو میں ضبط لازم ہے ذرا سی چوک پر
لب پہ آ کے حرف حرف مدعا ہو جائے گا
یہ مجھے معلوم کب تھا خواہشوں کی بھیڑ میں
میرا اک اک سانس جینے کی سزا ہو جائے گا
میرے درد و کرب کی پرچھائیاں چہرے پہ ہیں
میں یہ آنسو روک بھی لوں گا تو کیا ہو جائے گا
بات تو جرم و سزا کی ہے مگر محشر کے دن
کچھ نہ کچھ اس سے ہمارا فیصلہ ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.