میں ہوں میری چشم تر ہے رات ہے تنہائی ہے
میں ہوں میری چشم تر ہے رات ہے تنہائی ہے
درد میرا ہم سفر ہے رات ہے تنہائی ہے
جگنوؤں سے ساتھ چلنے کی گزارش کیجیے
ہجر کا لمبا سفر ہے رات ہے تنہائی ہے
پھر وہی یادیں وہی آنسو وہی آہ و فغاں
پھر وہی دیوار و در ہے رات ہے تنہائی ہے
دوستوں کی بھیڑ کو مصروفیت میں کھو دیا
آج فرصت بام پر ہے رات ہے تنہائی ہے
تجھ کو پانے کے جنوں میں ہم وہاں تک آ گئے
خود کو اب کھونے کا ڈر ہے رات ہے تنہائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.