میں اک خواب کو جگمگاتے ہوئے دیکھتا ہوں
میں اک خواب کو جگمگاتے ہوئے دیکھتا ہوں
دیا اک دیے سے جلاتے ہوئے دیکھتا ہوں
کبھی سرخ پھولوں سے میں اپنی پوریں جلا کر
شراروں کو ملہار گاتے ہوئے دیکھتا ہوں
ہوا جب کبھی ساحلی گیت چھیڑے ہوئے ہو
میں پتوں کو تالی بجاتے ہوئے دیکھتا ہوں
سلگتی ہوئی ریت پر ہونٹ رکھتا ہوا میں
سمندر سا اک جھلملاتے ہوئے دیکھتا ہوں
کبھی میں اسے چادر ابر پر ناخنوں سے
مسلسل ستارے بناتے ہوئے دیکھتا ہوں
کبھی اس کی موجوں میں افلاک بہتے ملے ہیں
کبھی اس کو کشتی چلاتے ہوئے دیکھتا ہوں
وہ پانی میں جب اپنی چھب دیکھتا ہے تو میں بھی
ندی چاندنی میں نہاتے ہوئے دیکھتا ہوں
ندی کے ادھر ایک بے انت منظر ہے جس میں
میں ہر شے کو اطہرؔ سماتے ہوئے دیکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.