میں جب چھوٹا سا تھا کاغذ پہ یہ منظر بناتا تھا
میں جب چھوٹا سا تھا کاغذ پہ یہ منظر بناتا تھا
کھجوروں کے درختوں کے تلے اک گھر بناتا تھا
میں آنکھیں بند کر کے سوچتا رہتا تھا پہروں تک
خیالوں میں بہت نازک سا اک پیکر بناتا تھا
میں اکثر آسماں کے چاند تارے توڑ لاتا تھا
اور اک ننھی سی گڑیا کے لیے زیور بناتا تھا
اڑا کر روز لے جاتی تھیں موجیں میرے خوابوں کو
مگر میں بھی گھروندے روز ساحل پر بناتا تھا
مری بستی میں میرے خون کے پیاسے تھے سب لیکن
نہ میں تلوار گڑھتا تھا نہ میں خنجر بناتا تھا
ہدایت کار اس دنیا کے ناٹک میں مجھے والیؔ
کبھی ہیرو بناتا تھا کبھی جوکر بناتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.