میں جنگ جیت کے جبر و انا کی ہار گیا
میں جنگ جیت کے جبر و انا کی ہار گیا
عدو پہ رحم کا احساس مجھ کو مار گیا
امیر شہر کے عفو و کرم کو کیا کہیے
کھلے وہ لوگ کہ خوف صلیب و دار گیا
غرور کثرت لشکر نہ میرے کام آیا
میں سو رہا تھا کہ شب خوں غنیم مار گیا
مرا نصیب کہ بکھری تھی ڈال ڈال مری
کوئی خزاں کا بگولا مجھے سنوار گیا
صدی کی رات گزاری امید کے بل پر
بجھا چراغ سحر کرب انتظار گیا
کسی نے چاپ بھی جاتے ہوئے نہ اس کی سنی
جو شخص برسوں ترے شہر میں گزار گیا
شب فراق کے دریا میں کود کر راسخؔ
تمام قرض وفا کے کوئی اتار گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.