میں جس ارادے سے جا رہی ہوں اسی ارادے سے لڑ پڑوں گی
میں جس ارادے سے جا رہی ہوں اسی ارادے سے لڑ پڑوں گی
مرے سپاہی کو کچھ ہوا تو میں شاہزادے سے لڑ پڑوں گی
یہ کھیل شاہوں کے مرتبے کا ہدف بنیں گے ہمارے مہرے
میں بے بسی میں شکست کھائے ہوئے پیادے سے لڑ پڑوں گی
میں اپنی بستی کی کچی گلیوں سے عشق کرتی ہوں یاد رکھنا
اگر جو اچھا برا کہے گا امیر زادے سے لڑ پڑوں گی
اسیر-نقش و نگار مجھ سے نہیں سنبھلتا یہ چاک ہستی
میں تھک گئی تو بکھرتی مٹی سے اور برادے سے لڑ پڑوں گی
یہ صبر کب تک نبھائے جاؤں میں خود سے نظریں چرائے جاؤں
جو شام ہجراں نے جان کھائی ہر ایک وعدے سے لڑ پڑوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.