میں جس کے ساتھ ظفرؔ عمر بھر اٹھا بیٹھا
میں جس کے ساتھ ظفرؔ عمر بھر اٹھا بیٹھا
وہ جانے آج ہے کیوں اجنبی بنا بیٹھا
شکایت اس سے نہیں اپنے آپ سے ہے مجھے
وہ بے وفا تھا تو میں آس کیوں لگا بیٹھا
جو میرے واسطے بنیاد تھا محبت کی
میں اس خیال کی دیوار ہی گرا بیٹھا
بلند پرچم عزم سفر میں کیا رکھتا
مرے قریب ہی میرا غبار آ بیٹھا
سماعتوں کی فصیلوں پہ ایسا پہرہ تھا
کہ پھڑپھڑاتا ہوا طائر صدا بیٹھا
ملا وہ رات مجھے محفل مسرت میں
تو میں ادب سے نہیں دکھ سے دور جا بیٹھا
ظفرؔ بتاؤ اسے ہاتھ کیا لگا سکتا
جسے میں دیکھ کے بینائی ہی گنوا بیٹھا
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 257)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.