میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں ملا نہیں ہوں
میں کب سے اپنی تلاش میں ہوں ملا نہیں ہوں
سوال یہ ہے کہ میں کہیں ہوں بھی یا نہیں ہوں
یہ میرے ہونے سے اور نہ ہونے سے منکشف ہے
کہ رزم ہستی میں کیا ہوں میں اور کیا نہیں ہوں
میں شب نژادوں میں صبح فردا کی آرزو ہوں
میں اپنے امکاں میں روشنی ہوں صبا نہیں ہوں
گلاب کی طرح عشق میرا مہک رہا ہے
مگر ابھی اس کی کشت دل میں کھلا نہیں ہوں
نہ جانے کتنے خداؤں کے درمیاں ہوں لیکن
ابھی میں اپنے ہی حال میں ہوں خدا نہیں ہوں
کبھی تو اقبال مند ہوگی مری محبت
نہیں ہے امکاں کوئی مگر مانتا نہیں ہوں
ہواؤں کی دسترس میں کب ہوں جو بجھ رہوں گا
میں استعارہ ہوں روشنی کا دیا نہیں ہوں
میں اپنی ہی آرزو کی چشم ملال میں ہوں
کھلا ہے در خواب کا مگر دیکھتا نہیں ہوں
ادھر تسلسل سے شب کی یلغار ہے ادھر میں
بجھا نہیں ہوں بجھا نہیں ہوں بجھا نہیں ہوں
بہت ضروری ہے عہد نو کو جواب دینا
سو تیکھے لہجے میں بولتا ہوں خفا نہیں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.