میں کئی برسوں سے تیری جستجو کرتی رہی
میں کئی برسوں سے تیری جستجو کرتی رہی
اس سفر میں آرزوؤں کا لہو کرتی رہی
کیا خبر تجھ کو گزاری کیسے میں نے شام غم
آنسوؤں کا پانی لے کر میں وضو کرتی رہی
جب تری یادوں نے مجھ کو نیم پاگل کر دیا
میں تری تصویر سے ہی گفتگو کرتی رہی
کس طرح اپنی تمناؤں کا میں کرتی شمار
بس تجھے پانے کی ہر دم آرزو کرتی رہی
دل کے دروازے پہ جب بھی یاد کی دستک ہوئی
میں تصور میں جگر اپنا رفو کرتی رہی
دل کی دھڑکن کہہ رہی ہے تو اچانک آئے گا
خود کو دن بھر آئینے کے روبرو کرتی رہی
سوچنا بھی مت کبھی تجھ کو بھلا دے گی ارمؔ
وصل کی خواہش ہر اک لمحہ نمو کرتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.