میں خامشی کے جزیرے میں ایک پتھر تھا
میں خامشی کے جزیرے میں ایک پتھر تھا
مگر صداؤں کا ریلا مرا مقدر تھا
نہ جانے کون تھا کس اجنبی سفر پر تھا
وہ قافلے سے الگ قافلے کے اندر تھا
تمام شہر کو اس کا پتہ ملا مجھ سے
وہ آئنے میں تھا پر آئنے سے باہر تھا
وہ جا رہا تھا سمندر کو جھیلنے کے لئے
عرق عرق سر ساحل تمام منظر تھا
کھلا تھا اس کے لئے قصر کا جنوبی در
مگر وہاں کوئی اندر ہی تھا نہ باہر تھا
وہ نرم ریت کے بستر پہ جا کے لیٹ گیا
کھلی جو آنکھ تو چاروں طرف سمندر تھا
گھرا ہوا تھا وہ بد نامیوں کے ہالے میں
حسیں کچھ اور بھی شاہینؔ اس کا پیکر تھا
- کتاب : Be-nishaan (Pg. 209)
- Author : wali aalam Shahiin
- مطبع : Dabistan-e-jadeed (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.