میں کھو گیا تو شہر فن میں دستیاب ہو گیا
میں کھو گیا تو شہر فن میں دستیاب ہو گیا
یہاں جو حرف مٹ گیا وہاں کتاب ہو گیا
وہ اک نظر تو کچھ نہ تھی کہ راہ سے بھٹک گئی
پلٹ کے اس کو دیکھنا یہی عذاب ہو گیا
ہماری فہم نارسا کے واسطے بچا ہی کیا
کہ حسن کائنات تو ترا نقاب ہو گیا
گناہ میرے یاد کر کے زخم سارے ہنس پڑے
لہو لہو بدن مرا کھلا گلاب ہو گیا
زیاں و سود مٹ گئے کرم پہ اس کے رہ گئے
ہماری ساری زندگی کا یہ حساب ہو گیا
وجود جل کے رہ گیا شرار لا شعور سے
بھرا پڑا مکان تھا کھنڈر خراب ہو گیا
سہیلؔ شور شہر سے پناہ اب کہیں نہیں
حروف ریزہ ریزہ ہیں سخن خراب ہو گیا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 265)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.