میں کناروں کو رلانے لگا ہوں
پھول دریا میں بہانے لگا ہوں
کھیل کو ختم کرو جلدی سے
ورنہ میں پردہ گرانے لگا ہوں
دل سے جاؤں تو بتانا مجھ کو
تیری محفل سے تو جانے لگا ہوں
یوں لگی مجھ کو محبت تیری
جیسے میں بوجھ اٹھانے لگا ہوں
پہلے میں اپنا اڑاتا تھا مذاق
اور اب خاک اڑانے لگا ہوں
کتنی آسانی سے مارا گیا تھا
کتنی مشکل سے ٹھکانے لگا ہوں
شکر ہے عشق کے سودے میں بھی
اشک دو چار کمانے لگا ہوں
وقت ہوں اور بڑی مدت سے
میں ترے ساتھ زمانے لگا ہوں
ایسے خاموش ہوا ہوں زاہدؔ
جیسے میں بات بڑھانے لگا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.