Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کیا ہوں مجھے تم نے جو آزار پہ کھینچا

احمد فقیہ

میں کیا ہوں مجھے تم نے جو آزار پہ کھینچا

احمد فقیہ

MORE BYاحمد فقیہ

    میں کیا ہوں مجھے تم نے جو آزار پہ کھینچا

    دنیا نے مسیحاؤں کو بھی دار پہ کھینچا

    زندوں کا تو مسکن بھی یہاں قبر نما ہے

    مردوں کو مگر درجۂ اوتار پہ کھینچا

    وہ جاتا رہا اور میں کچھ بول نہ پایا

    چڑیوں نے مگر شور سا دیوار پہ کھینچا

    کچھ بھی نہ بچا شہر میں جز رونے کی رت کے

    ہر شعلۂ آواز کو ملہار پہ کھینچا

    یوسف کبھی نیلام ہوا کرتا تھا لیکن

    یوسف کو بھی اس شہر نے ہے دار پہ کھینچا

    پھوٹے ہیں میرے دل میں پھر انکار کے سوتے

    پھر دل نے مجھے حالت دشوار پہ کھینچا

    ہر شے کی حقیقت میں اتر جائیں اب آنکھیں

    ظلمت نے مجھے دیدۂ بیدار پہ کھینچا

    دکھ عالم انسان کے تھے جو وہ چھپائے

    خط چاند کو سر کرنے کا اخبار پہ کھینچا

    تم نے تو فقیہؔ اپنی انا کس کے مجھے بھی

    پیکاں کی طرح حالت پیکار پہ کھینچا

    مأخذ :
    • کتاب : Urdu Gazal Ka Magribi Daricha (Pg. 619)
    • Author : Dr. Jawaz Jafri
    • مطبع : Kitabsaray Lahore (Pakistan) (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے