میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا
میں نقش ہائے خون وفا چھوڑ جاؤں گا
یعنی کہ راز رنگ حنا چھوڑ جاؤں گا
تو آنے والے کل کے لئے کیوں ہے فکر مند
تیرے لئے میں اپنی دعا چھوڑ جاؤں گا
تیرے خلاف کوئی نہ کھولے کبھی زباں
تیری نگاہ میں وہ نشہ چھوڑ جاؤں گا
آ جائیے گا شوق سے بے بے چین جب ہو دل
دروازہ اپنے گھر کا کھلا چھوڑ جاؤں گا
رخسار و لب کی تیری نہ کم ہوں گی رونقیں
میں ہر غزل میں ذکر ترا چھوڑ جاؤں گا
آئینے دے سکیں گے نہ تجھ کو کبھی فریب
تیری جبیں پہ تیرا پتہ چھوڑ جاؤں گا
اک خاص چیز چھوڑوں گا سب کے لئے علیمؔ
پہلے سے کیوں بتاؤں کہ کیا چھوڑ جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.