میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے
میں نے اپنی روح کو اپنے تن سے الگ کر رکھا ہے
یوں نہیں جیسے جسم کو پیراہن سے الگ کر رکھا ہے
میرے لفظوں سے گزرو مجھ سے درگزرو کہ میں نے
فن کے پیرائے میں خود کو فن سے الگ کر رکھا ہے
فاتحہ پڑھ کر یہیں سبک ہو لیں احباب چلو ورنہ
میں نے اپنی میت کو مدفن سے الگ کر رکھا ہے
گھر والے مجھے گھر پر دیکھ کے خوش ہیں اور وہ کیا جانیں
میں نے اپنا گھر اپنے مسکن سے الگ کر رکھا ہے
اس پہ نہ جاؤ کیسے کیا ہے میں نے مجھ کو خود سے الگ
بس یہ دیکھو کیسے انوکھے پن سے الگ کر رکھا ہے
عمر کا رستہ اور کوئی ہے وقت کے منظر اور کہیں
میں نے بھی دونوں کو بہم بچپن سے الگ کر رکھا ہے
درد کی گتھی سلجھانے پھر کیوں آئے ہو خرد والو؟
بابا! ہم نے تم کو جس الجھن سے الگ کر رکھا ہے
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.