میں نے بھی سینہ ہوا دار بنا رکھا ہے
میں نے بھی سینہ ہوا دار بنا رکھا ہے
آنکھ کو روزن دیوار بنا رکھا ہے
پیڑ نے روٹھے ہوئے موسم گل کے غم میں
شاخ کو دست عزا دار بنا رکھا ہے
سنگ خواہش کبھی دریا کے حوالے نہ کیے
پھینکنے کے لیے کہسار بنا رکھا ہے
میں نے کاغذ کی زرہ جسم پہ پہنی ہوئی ہے
اور قلم ہاتھ میں تلوار بنا رکھا ہے
سانس لینا بھی مرے واسطے ناجائز ہے
خود کو یوں میں نے گنہ گار بنا رکھا ہے
وہی منظر جو ادھر پھیلا نظر آیا تھا
وہی اب جھیل نے اس پار بنا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.