میں نے صرف اپنے نشیمن کو سجایا سال بھر
میں نے صرف اپنے نشیمن کو سجایا سال بھر
فصل گل بھی اس لیے آئی ہے اب کے ڈال بھر
بد گمانی آئی تو لے جائے گی رشتے تمام
دیکھنا نکلے گی ان شیشوں کی ہستی بال بھر
وہ زمانہ ٹھیک تھا ایمان لانے کے لیے
حیدر کرار بھر خیر اور شر دجال بھر
آج میری عرض پر زلفیں اگر کھولے گا وہ
کل حسد کی آگ میں جل جائے گا بنگال بھر
کر دیا چاک گریباں نے تجھے بھی معتبر
چل دوانے تو بھی اب جیب جنوں میں مال بھر
سجدہ بھر ایمان باقی رہ گیا ہے شیخ کا
اور عقیدت برہمن کی رہ گئی ہے تھال بھر
نیک و بد کی کشمکش میں ہیں کراماً کاتبین
چل شجاعؔ اب خود ہی اپنا نامۂ اعمال بھر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.