میں راہ دار و رسن سے گزر گیا کیسے
میں راہ دار و رسن سے گزر گیا کیسے
قبول مسلک منصور کر گیا کیسے
تمام رات جو لڑتا رہا اندھیروں سے
سحر کی پہلی کرن سے وہ ڈر گیا کیسے
وہ شیشہ خو تھا نہ شیشہ بدن نہ شیشہ خیال
تو ٹوٹ پھوٹ کے آخر بکھر گیا کیسے
چمک رہا تھا جو شفاف جھیل کی مانند
وہ آج اندھے کنویں میں اتر گیا کیسے
ابھر سکا نہ کبھی بحر غم میں جو ڈوبا
ہوں میں غریق تعجب ابھر گیا کیسے
ہوا ہے شہر میں کیا کوئی سانحہ فردوسؔ
تمہارا چہرہ اچانک اتر گیا کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.