میں سنگلاخ زمینوں کے راز کہتا ہوں
میں سنگلاخ زمینوں کے راز کہتا ہوں
میں گیت بن کے چٹانوں کے بیچ گونجا ہوں
طلوع صبح کا منظر عجیب ہے کتنا
مرا خیال ہے میں پہلی بار جاگا ہوں
مرا وجود غنیمت ہے سوچئے تو سہی
میں خشک ڈال کا پتا ہرا ہرا سا ہوں
بجا کہ روز اندھیرا مجھے نگلتا ہے
میں روز اک نیا خورشید بن کے اٹھتا ہوں
کسی نے بات ہی سمجھی نہ حال ہی پوچھا
عجیب کرب کے عالم میں گھر سے نکلا ہوں
میں جانتا ہوں کہ ہے ارتقا کی کیا صورت
میں آہ بن کے اٹھا ابر بن کے برسا ہوں
عجیب بات ہے ہر سمت راستے ہیں رواں
عجیب بات ہے میں گھر کی راہ بھولا ہوں
مجھے تلاش کریں گے نئی رتوں میں لوگ
میں گہری دھند میں لپٹا ہوا جزیرا ہوں
اس اک سوال نے رکھا ہے مدتوں حیراں
میں کس کا روپ ہوں میں رازؔ کس کی چھایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.