میں سوچتا تھا کہ وہ زخم بھر گیا کہ نہیں
میں سوچتا تھا کہ وہ زخم بھر گیا کہ نہیں
کھلا دریچہ در آئی صبا کہا کہ نہیں
ہوا کا رخ تو اسی بام و در کی جانب ہے
پہنچ رہی ہے وہاں تک مری صدا کہ نہیں
زباں پہ کچھ نہ سہی سن کے میرا حال تباہ
ترے ضمیر میں ابھری کوئی دعا کہ نہیں
لبوں پہ آج سر بزم آ گئی تھی بات
مگر وہ تیری نگاہوں کی التجا کہ نہیں
خود اپنا حال سناتے حجاب آتا ہے
ہے بزم میں کوئی دیرینہ آشنا کہ نہیں
ابھی کچھ اس سے بھی نازک مقام آئیں گے
کروں میں پھر سے کہانی کی ابتدا کہ نہیں
پڑھو نہ عشق میں خورشیدؔ ہم نہ کہتے تھے
تمہیں بتاؤ کہ جی کا زیاں ہوا کہ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.