میں سنتا رہتا ہوں نغمے کمال کے اندر
میں سنتا رہتا ہوں نغمے کمال کے اندر
کئی صدائیں پرندوں میں ڈال کے اندر
جو واہمے مرا اندر اجاڑ سکتے ہیں
میں رکھ رہا ہوں انہیں بھی سنبھال کے اندر
تمام مسئلے نوعیت سوال کے ہیں
جواب ہوتے ہیں سارے سوال کے اندر
جگہ جگہ پہ کوئی تو ہزارہا نشتر
اتارتا ہے رگ احتمال کے اندر
طرح طرح کے گلاب آتشیں سلاخ کے ساتھ
نکال لاتا ہوں سوراخ ڈال کے اندر
یہ سلسلہ ذرا موقوف ہو تو دیکھوں گا
خیال اور ہیں کتنے خیال کے اندر
تڑپتے رہتے ہیں دل کے نواح میں جاویدؔ
بہت سے اژدہے جیبھیں نکال کے اندر
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 344)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.