میں اس کی محبت سے اک دن بھی مکر جاتا
میں اس کی محبت سے اک دن بھی مکر جاتا
کچھ اور نہیں ہوتا اس دل سے اتر جاتا
جس شام گرفتاری قسمت میں مری آئی
اس شام کی لذت سے میں اور بکھر جاتا
خوشبو کے تعاقب نے زنجیر کیا مجھ کو
ورنہ تو یہاں سے میں چپ چاپ گزر جاتا
آواز سماعت تک پہنچی ہی نہیں شاید
وہ ورنہ تسلی کو کچھ دیر ٹھہر جاتا
ذہنوں کے مراسم تھے اک ساتھ بھی ہو جاتے
اک راہ اگر کوئی دیوار میں کر جاتا
تاثیر نہیں رہتی الفاظ کی بندش میں
میں سچ جو نہیں کہتا لہجے کا اثر جاتا
اب تیرے بچھڑنے سے یہ بات کھلی مجھ پر
تو جان اگر ہوتا میں جاں سے گزر جاتا
دل ہم نے عظیمؔ اپنا آسیب زدہ رکھا
جو خواب جنم لیتا وہ خوف سے مر جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.