میں وحشت و جنوں میں تماشا نہیں بنا
میں وحشت و جنوں میں تماشا نہیں بنا
صحرا مرے وجود کا حصہ نہیں بنا
اس بار کوزہ گر کی توجہ تھی اور سمت
ورنہ ہماری خاک سے کیا کیا نہیں بنا
سوئی ہوئی انا مرے آڑے رہی سدا
کوشش کے باوجود بھی کاسہ نہیں بنا
یہ بھی تری شکست نہیں ہے تو اور کیا
جیسا تو چاہتا تھا میں ویسا نہیں بنا
ورنہ ہم ایسے لوگ کہاں ٹھہرتے یہاں
ہم سے فلک کی سمت کا زینہ نہیں بنا
جتنے کمال رنگ تھے سارے لیے گئے
پھر بھی ترے جمال کا نقشہ نہیں بنا
روکا گیا ہے وقت سے پہلے ہی میرا چاک
مجھ کو یہ لگ رہا ہے میں پورا نہیں بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.