مجال کس کی ہے اے ستم گر سنائے تجھ کو جو چار باتیں
مجال کس کی ہے اے ستم گر سنائے تجھ کو جو چار باتیں
بھلا کیا اعتبار تو نے ہزار منہ ہیں ہزار باتیں
جو کیفیت دیکھنی ہے زاہد تو چل کے تو دیکھ میکدے میں
بہک بہک کر مزے مزے کی سنائیں گے بادہ خوار باتیں
فسانۂ درد و غم سنایا تو بولے وہ جھوٹ بولتا ہے
سنی ہوئی ہے بہت کہانی نہ ہم سے ایسی بگھار باتیں
ابھی سے ہے کچھ اداس قاصد ابھی سے ہے بد حواس قاصد
سنبھل سنبھل کر سمجھ سمجھ کر کرے گا کیا بے قرار باتیں
تمہاری تحریر میں ہے پہلو تمہاری تقریر میں ہے جادو
پھنسے نہ کس طرح دل ہمارا جہاں ہوں یہ پیچ دار باتیں
بری بلا ہے یہ داغؔ پر فن تم اس کو ہرگز نہ منہ لگانا
وگرنہ ڈھب پر لگا ہی لے گا سنیں اگر اس کی چار باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.