مجاز کیسا کہاں حقیقت ابھی تجھے کچھ خبر نہیں ہے
مجاز کیسا کہاں حقیقت ابھی تجھے کچھ خبر نہیں ہے
یہ سب ہے اک خواب کی سی حالت، جو دیکھتا ہے سحر نہیں ہے
شمیم گلشن نسیم صحرا شعاع خورشید موج دریا
ہر ایک گرم سفر ہے ان میں میرا کوئی ہم سفر نہیں ہے
نظر میں وہ گل سما گیا ہے، تمام ہستی پہ چھا گیا ہے
چمن میں ہوں یا قفس میں ہوں میں، مجھے اب اس کی خبر نہیں ہے
چمک دمک پر مٹا ہوا ہے، یہ باغباں تجھ کو کیا ہوا ہے
فریب شبنم میں مبتلا ہے چمن کی اب تک خبر نہیں ہے
یہ مجھ سے سن لے تو راز پنہاں سلامتی خود ہے دشمن جاں
کہاں سے راہ رو میں زندگی ہو کہ راہ جب پر خطر نہیں ہے
میں سر سے پا تک ہوں مے پرستی تمام شورش تمام مستی
کھلا ہے مجھ پر یہ راز ہستی کہ مجھ کو کچھ بھی خبر نہیں ہے
ہوا کو موج شراب کر دے فضا کو مست و خراب کر دے
یہ زندگی کو شباب کر دے نظر تمہاری نظر نہیں ہے
پڑا ہے کیا اس کے در پہ اصغرؔ وہ شوخ مائل ہے امتحاں پر
ثبوت دے زندگی کا مر کر نیاز اب کارگر نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.