Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

شاہد میر

مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

شاہد میر

MORE BYشاہد میر

    مجمع مرے حصار میں سیلانیوں کا ہے

    جنگل ہوں میرا فرض نگہ بانیوں کا ہے

    قطرے گریز کرنے لگے روشنائی کے

    قصہ کسی کے خون کی ارزانیوں کا ہے

    خوش رنگ پیرہن سے بدن تو چمک اٹھے

    لیکن سوال روح کی تابانیوں کا ہے

    رونے سے اور لطف وفاؤں کا بڑھ گیا

    سب ذائقہ پھلوں میں نئے پانیوں کا ہے

    سو بستیاں اجاڑیے دل کو نہ توڑیئے

    یہ سنگ محترم کئی پیشانیوں کا ہے

    محفوظ رہ سکیں گے سفینے کہاں تلک

    موجوں میں بند و بست ہی طغیانیوں کا ہے

    ہوتی ہیں دستیاب بڑی مشکلوں کے بعد

    شاہدؔ حیات نام جن آسانیوں کا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے