مکان دیکھے مکیں دیکھے لا مکاں دیکھا
مکان دیکھے مکیں دیکھے لا مکاں دیکھا
کہاں کہاں تجھے ڈھونڈا کہاں کہاں دیکھا
ذرا جو ہم نے انہیں آج مہرباں دیکھا
نہ ہم سے پوچھئے کیا رنگ آسماں دیکھا
نہ پہنچے بام قفس تک کبھی مرے نالے
وہ برق ہوگی جسے گرد آشیاں دیکھا
جھکا جھکا ہے تو ہاں گر پڑے مرے سر پر
یہی نہ یاس سے تھا سوئے آسماں دیکھا
بہت سے رند بھی دیکھے بہت سے زاہد بھی
انہیں تو پیر ہمیشہ انہیں جواں دیکھا
اب آرزوئیں بر آئیں کہ خاک میں مل جائیں
خدا نے دن یہ دکھایا انہیں جواں دیکھا
یہ جانتے ہیں کہ دل خاک ہو گیا جل کر
نہ آگ دیکھی نہ اٹھتے ہوئے دھواں دیکھا
بہت ہی روئے گلے مل کے ایک ایک سے ہم
لٹا ہوا جو کوئی ہم نے کارواں دیکھا
قفس میں روکے ستم تیرے دیکھ لیں صیاد
چمن میں رہ کے بہت لطف باغباں دیکھا
ریاضؔ خاک در مے کدہ تھا جیتے جی
فنا کے بعد اسے خلد آشیاں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.