مکاں میرا ازل سے ڈھونڈھتی پھرتی تھی ویرانی
دلچسپ معلومات
مارچ 1940
مکاں میرا ازل سے ڈھونڈھتی پھرتی تھی ویرانی
نہایت شوق سے کی دل نے رنج و غم کی مہمانی
قرار اس کو نہیں ملتا سنگھار اس کا نہیں بنتا
مرے دل سے ترے گیسو نے سیکھی ہے پریشانی
خطائے فاش ہے ہم نے جفا کو کیوں جفا سمجھا
قیامت تک نہ جائے گی ہماری یہ پشیمانی
بتائیں کیا تمہاری اک نہیں سے ہم پہ کیا گزری
امیدیں تھیں ہزاروں ہائے جن پر پھر گیا پانی
عدو کے قول کی تم نے ہمیشہ پاسداری کی
ہماری بات لیکن آج تک اک بھی نہیں مانی
نظر آتا ہے آساں سب جسے دشوار کہتے ہیں
طریق عشق میں ہر ایک دشواری ہے آسانی
مزہ دیتا نہیں حافظؔ رخ و گیسو کا نظارہ
مثال آئینہ جب تک نہ ہو آنکھوں میں حیرانی
- Soz-o-gudaaz
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.