Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے

حسن عباس رضا

مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے

حسن عباس رضا

MORE BYحسن عباس رضا

    مکیں یہیں کا ہے لیکن مکاں سے باہر ہے

    ابھی وہ شخص مری داستاں سے باہر ہے

    اتر بھی سکتا ہے سرطان کی طرح مجھ میں

    وہ عشق جو مرے وہم و گماں سے باہر ہے

    سوال یہ نہیں مجھ سے ہے کیوں گریزاں وہ

    سوال یہ ہے کہ کیوں جسم و جاں سے باہر ہے

    نہ جانے کیسے ترازو ہوا مرے دل میں

    وہ ایک تیر جو تیری کماں سے باہر ہے

    مرے وجود کا آئینہ پوچھتا ہے مجھے

    یہ عکس کب سے ترے خاک داں سے باہر ہے

    خدا گواہ وہ اس درجہ خوبصورت تھی

    کہ میرا شوق تماشا بیاں سے باہر ہے

    ہماری جیب میں خوابوں کی ریز گاری ہے

    سو لین دین ہمارا دکاں سے باہر ہے

    مرا امین کوئی تھا تو وہ مرا ہم زاد

    اور اب وہی مرے پسماندگاں سے باہر ہے

    حسنؔ میں حدت ہجراں سے جل بھی سکتا ہوں

    کہ میرا جسم ترے سائباں سے باہر ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Taawaan (Pg. 66)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے