منظر ہے ابھی دور ذرا حد نظر سے
سوغات سفر اور ہے اسباب سفر سے
تم میرے تعاقب کا تصور بھی نہ کرنا
پوچھو مری منزل مرے ٹوٹے ہوئے پر سے
میں شر کی شرارت سے تو ہشیار ہوں لیکن
اللہ بچائے تو بچوں خیر کے شر سے
بارش نے مری ٹوٹی ہوئی چھت نہیں دیکھی
آنگن میں لگی آگ تو بادل نہیں برسے
پتھر نہ بنا دے مجھے موسم کی یہ سختی
مر جائیں مرے خواب نہ تعبیر کے ڈر سے
دھل جاتا ہے سب درد مری روح کا اس میں
رحمت جو برستی ہے مرے دیدۂ تر سے
تنہائی پسندی مری فطرت کا بھی جز تھا
موسم بھی یہ کہتا ہے نکلنا نہیں گھر سے
انسان کوئی ہو تو میں تعویذ بنا لوں
دنیا مری بد تر ہوئی بھوتوں کے کھنڈر سے
پنہاںؔ مری غزلوں کو بہت ناز ہے اس پر
تاثیر کی دولت جو ملی دست ہنر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.