منظر کی دیوار کے پیچھے اک منظر
منظر کی دیوار کے پیچھے اک منظر
کالی چادر سے منہ ڈھانپے اک منظر
میں جیسے ہی اک منظر تخلیق کروں
آ کر فوراً اس کو کاٹے اک منظر
چہرہ پڑھنا چاہوں تو اوجھل ہو جائے
دور کھڑا پھر ہاتھ ہلائے اک منظر
اک منظر چاقو سے گودے جسم مرا
پھر آ کر زخموں کو چاٹے اک منظر
اک منظر میں سانپ گلے سے آ لپٹے
پھر رگ رگ میں زہر اتارے اک منظر
بیچ بھنور سوراخوں والی اک کشتی
مجھے مری پہچان کرائے اک منظر
کب تک آنکھیں نیچی کر کے گزرو گے
آتے جاتے راہ میں ٹوکے اک منظر
دھرتی اور آکاش پریشاں دونوں ہیں
ایک سا عالم اوپر نیچے اک منظر
ہو سکتا ہے اک منظر کا ہو جاؤں
آ کر آنکھوں میں چبھ جائے اک منظر
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 34)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.