منزل دل ملی کہاں ختم سفر کے بعد بھی
منزل دل ملی کہاں ختم سفر کے بعد بھی
رہ گزر ایک اور تھی راہ گزر کے بعد بھی
آج ترے سوال پر پھر مرے لب خموش ہیں
ایسی ہی کشمکش تھی کچھ پہلی نظر کے بعد بھی
دل میں تھے لاکھ وسوسے جلوۂ آفتاب تک
رہ گئی تھی جو تیرگی نور سحر کے بعد بھی
ناصح مصلحت نواز تجھ کو بتاؤں کیا یہ راز
حوصلۂ نگاہ ہے خون جگر کے بعد بھی
ہار کے بھی نہیں مٹی دل سے خلش حیات کی
کتنے نظام مٹ گئے جشن ظفر کے بعد بھی
کوئی مرا ہی آشیاں حاصل فصل گل نہ تھا
ہاں یہ بہار ہے بہار رقص شرر کے بعد بھی
ایک تمہاری یاد نے لاکھ دیے جلائے ہیں
آمد شب کے قبل بھی ختم سحر کے بعد بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.