منزل ملے نہ کوئی بھی رستہ دکھائی دے
منزل ملے نہ کوئی بھی رستہ دکھائی دے
دنیا فقط یہ کھیل تماشہ دکھائی دے
رشتوں کا اک ہجوم تھا میں ڈھونڈھتی رہی
حسرت لیے ہوئے کوئی اپنا دکھائی دے
مجھ کو مٹا دے اس طرح دنیا سے اے خدا
تاریخ میں بھی کوئی نہ مجھ سا دکھائی دے
اس نے جلایا میرے نشیمن کو پھر کہا
حد نگاہ تک تجھے صحرا دکھائی دے
یہ زندگی کی بازی گری تو بھی سیکھ لے
کر کر کے قتل تو بھی مسیحا دکھائی دے
رشتوں کا خول اوڑھ کے ملتے ہیں لوگ آج
ہر آدمی مجھے یہاں تنہا دکھائی دے
کرتا رہے جنوں یہ تعاقب سراب کا
پیاسے کو خواب میں ابھی دریا دکھائی دے
اے شمعؔ کس نے دی تھی تجھے ایسی بد دعا
گھر میں کوئی چراغ نہ جلتا دکھائی دے
- کتاب : Mehki Mehki Raat (Pg. 103)
- Author : Syeda Nafis Bano Shama
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.