منزل نہ کوئی موڑ نہ رستا دکھائی دے
منزل نہ کوئی موڑ نہ رستا دکھائی دے
عالم تمام دھند میں لپٹا دکھائی دے
قاتل دکھائی دے نہ مسیحا دکھائی دے
ہر شخص اک فریب تماشا دکھائی دے
ویسے تو زندگی ہے اجالوں کا شہر بھی
دیکھو تو مقبروں کا اندھیرا دکھائی دے
جاؤں ادھر تو ایک سمندر ہے بے کراں
دیکھو ادھر تو پیاس کا صحرا دکھائی دے
رنگین ہے قتل گل سے ابھی دامن بہار
دست ہوس سے خون ٹپکتا دکھائی دے
تحت الشعور میں ہے جو اک لمحۂ خیال
لفظوں کی سیڑھیوں سے اترتا دکھائی دے
سنتا ہوں ساعتوں میں نگار سحر کی چاپ
منظر نقاب شام الٹتا دکھائی دے
ڈھونڈو کسی حسین خرابے میں زندگی
یہ دل تو سادھوؤں کا بسیرا دکھائی دے
ارض دکن میں بات چلی ہے کچھ اس طرح
ثاقبؔ دیار شعر میں تنہا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.