مقصد حسن ہے کیا چشم بصیرت کے سوا
مقصد حسن ہے کیا چشم بصیرت کے سوا
وجہ تخلیق بشر کیا ہے محبت کے سوا
خون دل تھوکتے پھرتے ہیں جہاں میں شاعر
کیا ملا شہر سخن میں انہیں شہرت کے سوا
آج بھی علم و فن و شعر و ادب ہیں پامال
با کمالوں کو ملا کچھ نہ اہانت کے سوا
ہاتھ میں جن کے خوشامد کا ہے گدلا کشکول
ان کو اعزاز بھی مل جائیں گے عزت کے سوا
رات دن رنج ہے اس بات کا سب کو خالق
عرصۂ حشر میں کیا لائیں ندامت کے سوا
یہ مشینوں کی چکا چوند یہ دور آلات
اس میں ہر چیز مقدر ہے مروت کے سوا
غوطہ زن ہم رہے کثرت کے سمندر میں فضول
کون یہ پیاس بجھائے تری وحدت کے سوا
کیا زمانے میں دیا تو نے عقیدت کا مآل
ہم کو رنج و غم و اندوہ و مصیبت کے سوا
ہم جو اپنائیں زمانے میں توکل یا رب
باب کھل جائیں گے ہم پر تری رحمت کے سوا
جب اترتی ہوں سر عرش سے آیات جنوں
کون ہو خالق اشعار مشیت کے سوا
کتنے حاتم ملے گلزارؔ زمانے میں ہمیں
وہ کہ ہر چیز کے واصف تھے سخاوت کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.