Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مر گئے کچھ موت سے کچھ زندگی سے مر گئے

شیخ صادق

مر گئے کچھ موت سے کچھ زندگی سے مر گئے

شیخ صادق

MORE BYشیخ صادق

    مر گئے کچھ موت سے کچھ زندگی سے مر گئے

    اور کچھ جو بچ گئے وہ خودکشی سے مر گئے

    موت ایسی چیز ہے جب در پے آئی ملنے تو

    مرنے والے جیتے جیتے عاجزی سے مر گئے

    کہہ رہے اپنی زبانی مسکرا کے چارہ گر

    چارہ ساز زخم دل کی جو کمی سے مر گئے

    کیا کریں کس سے شکایت ہم کے زاہد سب یہاں

    بے بسی میں تھے جئے اور بیکسی سے مر گئے

    میں نے تو سمجھایا تھا سب ہے یہاں اہل جفا

    دل لگانے کو چلے تھے دل لگی سے مر گئے

    ان کو دیتے تھے صدائیں چاروں جانب بارہا

    چپ رہے وہ اور ہم بھی خامشی سے مر گئے

    کچھ کو ساقی کی ہے رغبت اور کچھ کو اعتراض

    توبہ توبہ کرنے والے مے کشی سے مر گئے

    جی رہے کتنے دوانے تیری شوخی سے صنم

    ہم تو لیکن بس تمہاری سادگی سے مر گئے

    مر گئے کتنے ہی جاناں تیری اک مسکان پر

    اور جانا کتنے تیری بے رخی سے مر گئے

    قافیوں کی ہر عبارت ان کی نظروں نے لکھی

    ان کی آنکھیں پڑھنے والے شاعری سے مر گئے

    رات کی تاریکیوں سے کیا کریں صادقؔ گلہ

    جگنوؤں کی بھیڑ میں ہم روشنی سے مر گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے