مرنے کی کوئی راہ نہ جینے کا سبب ہے
مرنے کی کوئی راہ نہ جینے کا سبب ہے
جینا بھی یہاں قہر ہے مرنا بھی غضب ہے
آ جاؤ یہ کوچہ بھی رہ گیسو و لب ہے
زنجیر بھی خنجر پہ لہو بھی یہاں سب ہے
سنتے ہوئے جگ بیت گیا قصۂ جمہور
اب اس کو حقیقت بھی بنا ڈالیے تب ہے
یہ آج فضا میں جو گھٹن ہے جو امس ہے
کہتے ہیں یہ طوفاں کے لیے حسن طلب ہے
پہچان ہی لے گا یہ لہو دامن قاتل
ہاں حشر کا ہنگام بتا دو کوئی کب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.