Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرنے کی پختہ خیالی میں جینے کی خامی رہنے دو

عبد الاحد ساز

مرنے کی پختہ خیالی میں جینے کی خامی رہنے دو

عبد الاحد ساز

MORE BYعبد الاحد ساز

    مرنے کی پختہ خیالی میں جینے کی خامی رہنے دو

    یہ استدلالی ترک کرو بس استفہامی رہنے دو

    یہ تیز روی یہ ترش روئی چلنے کی نہیں ہے دور تلک

    شبنم نظری شیریں سخنی آسودہ گامی رہنے دو

    سو دشت سمندر چھانو پر آتے رہو قریۂ دل تک بھی

    بیرونی ہوا کے جھونکوں میں اک موج مقامی رہنے دو

    اب طنز پہ کیوں مجبور کرو ہم غیر ملوث لوگوں کو

    فن پیش کرو یہ فہرست اسمائے گرامی رہنے دو

    رفتار پر اتنی داد نہ دو منزل نہ مری چھنیو مجھ سے

    از راہ ہنر مرے حصے کی تھوڑی ناکامی رہنے دو

    جتلاتے پھرو گر قد اپنا پیمائش کی مہلت تو نہ دو

    اس قامت بالا کے صدقے یہ زود قیامی رہنے دو

    اب ہم سے پریشاں حالاں کو کیا امن و سکوں راس آئے گا

    یوں ہی بحرانی چلنے دو سارا ہنگامی رہنے دو

    اے سازؔ وگرنہ لوگ تمہیں ٹھہرائیں گے سانپوں کا مسکن

    اس شہر عکس گزیدہ میں آئینہ فامی رہنے دو

    مأخذ :
    • کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 51)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے