مسئلہ ہوں میں سدا سے کم نگاہی کے لئے
مسئلہ ہوں میں سدا سے کم نگاہی کے لئے
کون اٹھے گا بھلا میری گواہی کے لئے
لوٹ آیا پھر سے وہ طوفان صحرا کی طرف
شہر میں باقی نہ تھا کچھ بھی تباہی کے لئے
آج بھی میں تیری آنکھوں کے جزیروں میں پناہ
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اپنی بے پناہی کے لئے
دل کے دریا میں مری یادوں کی گہرائی تلک
ڈوب کے آئے گا کون اب خیر خواہی کے لئے
بولتے رہنے سے اے شہزادؔ کچھ حاصل نہیں
خامشی درکار ہے اس کج کلاہی کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.