مسئلوں کی بھیڑ میں انساں کو تنہا کر دیا
مسئلوں کی بھیڑ میں انساں کو تنہا کر دیا
ارتقا نے زندگی کا زخم گہرا کر دیا
ڈیڑھ نیزے پر ٹنگے سورج کی آنکھیں نوچ لو
بے سبب دہشت زدہ ماحول پیدا کر دیا
فکر کی لا مرکزیت جاگتی آنکھوں میں خواب
ہم خیالی نے زمانے بھر کو اپنا کر دیا
اک شجر کو جسم کی نم سبز گاہوں کی تلاش
اور اس تحریک نے جنگل کو سونا کر دیا
خون کی سرخی سفیدی کی طرح محو سفر
کچھ نئے رشتوں نے ہر رشتے کو گندا کر دیا
اک کرن تسخیر کل کی سمت تھا پہلا قدم
آگ اگلتی آندھیوں نے ہم کو اندھا کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.