aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو

رند لکھنوی

چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو

رند لکھنوی

MORE BYرند لکھنوی

    چھپ کے گھر غیر کے جایا نہ کرو

    ربط ہر اک سے بڑھایا نہ کرو

    اے بتو بال بنایا نہ کرو

    سانپ ہاتھوں پہ کھلایا نہ کرو

    سبزۂ خط کو دکھایا نہ کرو

    طوطے ہاتھوں کے اڑایا نہ کرو

    رند غم ہجر کا کھایا نہ کرو

    جان کو اپنی کھپایا نہ کرو

    تذکرہ غیر کا لایا نہ کرو

    جلے کو اور جلایا نہ کرو

    منہ کو غنچے کے چڑایا نہ کرو

    گل کو کھلی میں اڑایا نہ کرو

    مدعا جو ہو زباں سے کہو صاف

    حرف مطلب کو چبایا نہ کرو

    اپنا سمجھو مرا دل شوق سے لو

    میری جاں اپنا پرایا نہ کرو

    مجھ کو بھی یاد ہیں فقرے صاحب

    جوڑ بندے پہ بنایا نہ کرو

    خود میں دم باز ہوں ہے دھیان کدھر

    مجھ کو فقروں میں اڑایا نہ کرو

    ہوش میں آؤ پری زادو تم

    مجھ کو دیوانہ بنایا نہ کرو

    ہم لہو تھوک کے مر جائیں گے

    لالی ہونٹوں پہ جمایا نہ کرو

    لوگ سودائی ہوئے جاتے ہیں

    دھڑی مسی کی لگایا نہ کرو

    ہو نہ انگشت نما مثل ہلال

    جان نوچندی میں جایا نہ کرو

    اے بتو اپنے خدا کو مانو

    کعبۂ دل کو تو ڈھایا نہ کرو

    میں تو حاضر ہوں وفاداری میں

    تم کرو مجھ سے وفا یا نہ کرو

    دھوکے دریا میں بھبوکا سے ہاتھ

    آگ پانی میں لگایا نہ کرو

    مجھ سے خلوت کی ملاقات رہے

    روز جلوت میں بلایا نہ کرو

    واسطے بندے کے بد نامی ہے

    جان صحبت میں بٹھایا نہ کرو

    دیکھنے والوں کی جانب دیکھو

    اس طرح آنکھ چرایا نہ کرو

    شرم بے جا ہے برا کرتے ہو

    اچھی صورت کو چھپایا نہ کرو

    جاؤ دریا پہ نہ تم غیر کے ساتھ

    ایسے مینڈھے تو لڑایا نہ کرو

    دانت پیسا نہ کرو عاشق پر

    جان یوں ہونٹھ چبایا نہ کرو

    چار دن وصل میں ہنس لینے دو

    آٹھ آٹھ آنسو رلایا نہ کرو

    لوگ بد وضع کہیں گے تم کو

    میلے ٹھیلے کبھی جایا نہ کرو

    جان کس کام کا یہ بھولا پن

    دم میں ہر ایک کے آیا نہ کرو

    عاشقوں کی بری گت ہوتی ہے

    تم ستاری تو بجایا نہ کرو

    حضرت دل یہی فرماتے ہیں

    عشق معشوق چھپایا نہ کرو

    خوش نہیں آتا اگر میرا کلام

    تو غزل بھی مری گایا نہ کرو

    تھامو اب قبضۂ شمشیر اے رندؔ

    کوفت پر کوفت اٹھایا نہ کرو

    مأخذ:

    Deewan-e-Rind(Guldast-e-ishq) (Rekhta Website) (Pg. 116)

    • مصنف: رند لکھنوی
      • اشاعت: 1931
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1930

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے