مسکن وہیں کہیں ہے وہیں آشیاں کہیں
مسکن وہیں کہیں ہے وہیں آشیاں کہیں
دو آڑے سیدھے رکھ لیے تنکے جہاں کہیں
پھولوں کی سیج پھولوں کی ہیں بدھیاں کہیں
کانٹوں پہ ہم تڑپتے ہیں او آسماں کہیں
جاتے کدھر ہو تم صف محشر میں خیر ہے
دامن نہ ہو خدا کے لیے دھجیاں کہیں
پہرا بٹھا دیا ہے یہ قید حیات نے
سایہ بھی ساتھ ساتھ ہے جاؤں جہاں کہیں
بس مجھ کو داد مل گئی محنت وصول ہے
سن لے غزل یہ بلبل ہندوستاں کہیں
شاعرؔ وہ آج پھر وہیں جاتے ہوئے ملے
دشمن کے سر پہ ٹوٹ پڑے آسماں کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.