Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسلخ عشق میں کھنچتی ہے خوش اقبال کی کھال

مصحفی غلام ہمدانی

مسلخ عشق میں کھنچتی ہے خوش اقبال کی کھال

مصحفی غلام ہمدانی

MORE BYمصحفی غلام ہمدانی

    مسلخ عشق میں کھنچتی ہے خوش اقبال کی کھال

    بھیڑ بکری سے ہے کم قدر بد اعمال کی کھال

    جس کی بوسے کے تصور سے چھلے گال کی کھال

    تاب کیا لاوے عرق پونچھتے رومال کی کھال

    نقش اس کا بھی کیا دور فلک نے باطل

    تھی جو کاوے کے علم سے بندھی اقبال کی کھال

    نہیں قصاب اجل سے کوئی بے غم ہرگز

    پوستیں چھینے یہ منعم کی تو کنگال کی کھال

    تن دہی جب نہ کریں کام میں استاد کے یہ

    قمچیوں سے نہ ادھیڑے وہ پھر اطفال کی کھال

    بند رومی ہے سمور اس کے پہ کام آں روزوں

    دیکھنے میں کبھی آئی نہ تھی اس جال کی کھال

    بد گمانی نہ ہو کیوں تب کے گئے پر افزوں

    دیکھ اکھڑے لب معشوق کے تبخال کی کھال

    مالک الملک نصاریٰ ہوئے کلکتے کے

    یہ تو نکلی عجب اک وضع کی جنجال کی کھال

    جھریاں کیوں نہ پڑیں عمر فزوں میں منہ پر

    تن پہ جب لائے شکن پیر کہن سال کی کھال

    شمسؔ تبریز نے مردے کو کیا تھا زندہ

    شرع نے کھینچی عبث ایسے خوش اعمال کی کھال

    کام از بس کہ زمانے کا ہوا ہے برعکس

    چور کھنچوائے ہے اس عہد میں کوتوال کی کھال

    نفس گرم سے لیتا ہے وہ اکسیر بنا

    دھونکنی دم کی ہے شاعر کے زر و مال کی کھال

    اتنے بے کار نہیں جانور آبی بھی

    دستانوں کے تو کام آتی ہے گھڑیال کی کھال

    فکر میں موئے کمر کی ترے حیران رہے

    وہی دقاق جو کھینچے ہے سدا بال کی کھال

    اتنا مقدور مجھے دیجو تو اے مہدیٔ دیں

    مارے کوڑوں کے اڑا دوں خر دجال کی کھال

    داغ دل چھن گیا یوں سوزن مژگاں سے تری

    جس طرح ہووے مشبک کسی غربال کی کھال

    نہیں بے وجہ گرفتاریٔ درویش اس میں

    آہو و شیر کی ہوتی ہے عجب حال کی کھال

    جس کے ہر دانے سے اک قطرۂ خوں ٹپکے ہے

    ہے منڈھی میان پہ قاتل کے عجب حال کی کھال

    تن کو پیری میں ریاضت سے دباغی کر دوں

    مصحفیؔ چرسے کا چرسا ہے یہ اور کھال کی کھال

    مأخذ :
    • کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(hashtum) (Pg. 42)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے