مصروف ہم بھی انجمن آرائیوں میں تھے
مصروف ہم بھی انجمن آرائیوں میں تھے
گھر جل رہا تھا لوگ تماشائیوں میں تھے
کتنی جراحتیں پس احساس درد تھیں
کتنے ہی زخم روح کی گہرائیوں میں تھے
کچھ خواب تھے جو ایک سے منظر کا عکس تھے!
کچھ شعبدے بھی اس کی مسیحائیوں میں تھے
تپتی زمیں پہ اڑتے بگولوں کا رقص تھا
سات آسمان قہر کی پروائیوں میں تھے
اس طرح خیر و شر میں کبھی رن پڑا نہ تھا
کتنے ہی حادثے مری پسپائیوں میں تھے
خلقت پہ سادگی کا میں الزام کیا دھروں
جتنے شگاف تھے مری دانائیوں میں تھے
آشوب ذات سے نکل آیا تھا اک جہاں
ہم قید اپنی قافیہ پیمائیوں میں تھے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 122)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.