مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں
مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں
دیکھو تو ہوش ہے بھی کسی ہوشیار میں
کچھ محتسب کا خوف ہے کچھ شیخ کا لحاظ
پیتا ہوں چھپ کے دامن ابر بہار میں
وہ سامنے دھری ہے صراحی بھری ہوئی
دونوں جہاں ہیں آج مرے اختیار میں
اللہ بات کیا ہے کہ دیوانگی مری
دیوانگی نہیں نظر ہوشیار میں
جھوٹی تسلیوں سے نہ بہلاؤ جاؤ جاؤ
جاؤ کہ تم نہیں ہو مرے اختیار میں
ہوں وادیٔ حیات میں اس طرح سست گام
جیسے ہو پا شکستہ کوئی خار زار میں
اب وہ سکون یاس نہ وہ اضطراب شوق
سینے میں دل ہے یا کوئی لاشہ مزار میں
اب خاک اڑائیے نہ ہمارے مزار کی
اب خاک بھی نہیں ہے ہمارے مزار میں
تنہائی فراق میں امید بارہا
گم ہو گئی سکوت کے ہنگامہ زار میں
وہ عندلیب گلشن معنی ہوں میں حفیظؔ
سوز سخن سے آگ لگا دوں بہار میں
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 117)
- Author : Khawaja Muhammad Zakariya
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd. (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.