مت پوچھ حرف درد کی تفسیر کچھ بھی ہو
مت پوچھ حرف درد کی تفسیر کچھ بھی ہو
وہ خواب لا جواب تھا تعبیر کچھ بھی ہو
ہر نقش کو مٹا کے گزرتی رہی ہوا
لوح جہاں پہ وقت کی تحریر کچھ بھی ہو
بہتر نہیں کہ تجھ کو ملے کاغذی لباس
رنگوں کا امتزاج ہے تصویر کچھ بھی ہو
جب حکم ہو گیا ہے کہ نالہ بہ لب رہیں
پھر وہم کیا ہے زہر کی تاثیر کچھ بھی ہو
میرے لیے زمیں کا تصور ہے آسماں
پابند ہوں ہواؤں کا تقدیر کچھ بھی ہو
مسلک یہی تھا شہر کی بنیاد رکھ چلے
اس سے غرض نہیں ہے کہ تعمیر کچھ بھی ہو
چھایا ہوا ہے ارض و سما پر مرا شعور
شاہدؔ کریں گے ذہن کی تسخیر کچھ بھی ہو
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 63)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.