مت پوچھ کہ اس پیکر خوش رنگ میں کیا ہے
مت پوچھ کہ اس پیکر خوش رنگ میں کیا ہے
اک ریت کا ٹیلہ پس دیوار قبا ہے
یہ خلق عبارت ہے لب گویا کی محتاج
دیکھیں تو فقط داغ ہے بولیں تو صدا ہے
آتی ہے سسکنے کی دل دشت سے آواز
شاید کہ رگ و پے میں کوئی آبلہ پا ہے
ہے بوجھ تن خستہ کا دیوار نفس پر
گویا کہ مرے گھر کا ستوں موج ہوا ہے
کچھ وحشت اظہار لہو شاخ پہ لائی
کچھ راس گل زخم کو یہ آب و ہوا ہے
اب اور کوئی نطق و زباں ہوں تو کہوں کچھ
اس خانۂ در بند میں کیا حشر بپا ہے
اب عجز سفر کی بھی ملامت ہے مرے سر
ہر راہ مرے سامنے آغوش کشا ہے
پھر تیرگیٔ شب میں نظر آئی نئی شکل
اب دیکھ کہ کس خواب کا در آنکھ پہ وا ہے
ٹکرا کے سیاہی سے پلٹ جاتی ہے صورت
شاہدؔ دل آئینہ میں دیوار سی کیا ہے
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 29)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.