مت اسے ہاتھ لگانا وہ سجن آگ ہے آگ
مت اسے ہاتھ لگانا وہ سجن آگ ہے آگ
تم اسے خاک سمجھتے ہو بدن آگ ہے آگ
اس کی حسرت میں بھلے لوگ مرے جاتے ہیں
کون سمجھائے کہ وہ غنچہ دہن آگ ہے آگ
اپنی تہذیب کو پانی کی ضرورت ہوگی
چوم آیا ہوں لب گنگ و جمن آگ ہے آگ
وہ جو مومن ہے تو مٹی ہی کفن ہے اس کا
اور کافر ہے تو پھر اس کا کفن آگ ہے آگ
سارے سیارے ستارے بھی ہیں آتش پارے
یہ زمیں آگ کی ہے نیل گگن آگ ہے آگ
پھول کھلتے ہیں کہ بارود خبر بھی دینا
کتنا شاداب ہے اور کتنا چمن آگ ہے آگ
سرد الفاظ کو بخشی ہے حرارت کس نے
رشک خورشیدؔ ہے وہ اس کا سخن آگ ہے آگ
- کتاب : FALAK PAHLOO MEIN (Pg. 19)
- Author : Khursheed Akbar
- مطبع : MAKTABA ZAINUL ABEDIN (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.